Monday, 2 May 2016

دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا

دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا
پھر بھی دل ہی میں رہو گے مجھے معلوم نہ تھا
ساتھ دنیا کا میں چھوڑوں گا تمہاری خاطر
اور تم ساتھ نہ دو گے مجھے معلوم نہ تھا
چپ جو ہوں کوئی بری بات ہے میرے دل میں
تم بھی یہ بات کہو گے، مجھے معلوم نہ تھا
لوگ روتے ہیں میری بد نظری کا رونا
تم بھی اس رو میں بہو گے مجھے معلوم نہ تھا
تم تو بے صبر تھے آغازِ محبت میں حفیظؔ
اس قدر جبر سہو گے، مجھے معلوم نہ تھا

حفیظ جالندھری

No comments:

Post a Comment