Tuesday, 3 May 2016

کس متاع شوق کی ہم جستجو کرتے رہے

کس متاعِ شوق کی ہم جستجو کرتے رہے
زندگی بھر زندگی کی آرزو کرتے رہے
جب حریفوں کی زباں تھی شعلہ گفتاری میں غرق
ہم تغزل کی زباں میں گفتگو کرتے رہے
اور ہوں گے جن کو ہو گا چاک دامانی پہ ناز
ہم جنوں میں چاک دامن کو رفو کرتے رہے
اصل میں ہم تھے تمہارے ساتھ محوِ گفتگو
جب خود اپنے آپ سے ہم گفتگو کرتے رہے
پینے والوں کا جب اوروں کے لہو پر تھا مدار
ہم شریکِ جام اپنا ہی لہو کرتے رہے
کوئی یہ آزادؔ سے پوچھے کہ اپنے دل سے دور
تم کہاں جا کر تلاش رنگ و بو کرتے رہے

جگن ناتھ آزاد

No comments:

Post a Comment