کس متاعِ شوق کی ہم جستجو کرتے رہے
زندگی بھر زندگی کی آرزو کرتے رہے
جب حریفوں کی زباں تھی شعلہ گفتاری میں غرق
ہم تغزل کی زباں میں گفتگو کرتے رہے
اور ہوں گے جن کو ہو گا چاک دامانی پہ ناز
اصل میں ہم تھے تمہارے ساتھ محوِ گفتگو
جب خود اپنے آپ سے ہم گفتگو کرتے رہے
پینے والوں کا جب اوروں کے لہو پر تھا مدار
ہم شریکِ جام اپنا ہی لہو کرتے رہے
کوئی یہ آزادؔ سے پوچھے کہ اپنے دل سے دور
تم کہاں جا کر تلاش رنگ و بو کرتے رہے
جگن ناتھ آزاد
No comments:
Post a Comment