Thursday 5 May 2016

بھیڑ میں ہے مگر اکیلا ہے

بھیڑ میں ہے مگر اکیلا ہے
اس کا قد دوسروں سے اونچا ہے
اپنے اپنے دکھوں کی دنیا میں
میں بھی تنہا ہوں وہ بھی تنہا ہے
منزلیں غم کی طے نہیں ہوتیں
راستہ، ساتھ ساتھ چلتا ہے
ساتھ لے لو سِپر محبت کی
اس کی نفرت کا وار سہنا ہے
تجھ سے ٹوٹا جو اک تعلق تھا
اب تو سارے جہاں سے رشتہ ہے
خود سے مل کر بہت اداس تھا آج
وہ جو ہنس ہنس کے سب سے ملتا ہے
اس کی یادیں بھی ساتھ چھوڑ گئیں
ان دنوں دل بہت اکیلا ہے

مخمور سعیدی

No comments:

Post a Comment