بھیڑ میں ہے مگر اکیلا ہے
اس کا قد دوسروں سے اونچا ہے
اپنے اپنے دکھوں کی دنیا میں
میں بھی تنہا ہوں وہ بھی تنہا ہے
منزلیں غم کی طے نہیں ہوتیں
ساتھ لے لو سِپر محبت کی
اس کی نفرت کا وار سہنا ہے
تجھ سے ٹوٹا جو اک تعلق تھا
اب تو سارے جہاں سے رشتہ ہے
خود سے مل کر بہت اداس تھا آج
وہ جو ہنس ہنس کے سب سے ملتا ہے
اس کی یادیں بھی ساتھ چھوڑ گئیں
ان دنوں دل بہت اکیلا ہے
مخمور سعیدی
No comments:
Post a Comment