Thursday, 5 May 2016

زبان و دل محو کشمکش ہیں کسی میں بھی حوصلہ نہیں ہے

زبان و دل محوِ کشمکش ہیں، کسی میں بھی حوصلہ نہیں ہے
دعا شریکِ زباں نہیں ہے،۔ زباں شریکِ دعا نہیں ہے
بجا کہ ناحق شناسیوں میں گزار دی ہم نے عمر ساری
مگر ہماری سیاہ کاری۔ تِرے کرم سے سوا نہیں ہے
مِری خطاؤں کا عذر سن کر، ترس تمہیں بھی ضرور آئے
مگر جسے تم خطا سمجھ لو، یہ کیسے کہہ دوں خطا نہیں ہے
وہ ایک شاعر غموں کا مارا، وہی تمہارا غریب عامؔر
ہزار مصروفیت ہو لیکن، کبھی تمہیں بھولتا نہیں ہے

عامر عثمانی

No comments:

Post a Comment