خیالِ سود احساسِ زیاں تک ساتھ دیتا ہے
یقیں کتنا ہی پختہ ہو گماں تک ساتھ دیتا ہے
بدلتے جا رہے ہیں دم بہ دم حالات دنیا کے
تمہارا غم بھی اب دیکھیں کہاں تک ساتھ دیتا ہے
خیالِ نا خدا پھر بھی مسلط ہے زمانے پر
زمانے کی حقیقت خود بخود کھُل جائے گی باقیؔ
چلا چل تُو بھی، وہ تیرا جہاں تک ساتھ دیتا ہے
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment