Thursday 5 May 2016

خیال سود احساس زیاں تک ساتھ دیتا ہے

خیالِ سود احساسِ زیاں تک ساتھ دیتا ہے
یقیں کتنا ہی پختہ ہو گماں تک ساتھ دیتا ہے
بدلتے جا رہے ہیں دم بہ دم حالات دنیا کے
تمہارا غم بھی اب دیکھیں کہاں تک ساتھ دیتا ہے
خیالِ نا خدا پھر بھی مسلط ہے زمانے پر
کہاں کوئی بھلا سیلِ رواں تک ساتھ دیتا ہے
زمانے کی حقیقت خود بخود کھُل جائے گی باقیؔ
چلا چل تُو بھی، وہ تیرا جہاں تک ساتھ دیتا ہے

باقی صدیقی

No comments:

Post a Comment