Tuesday 13 September 2016

اور گلوں کا کام نہیں ہوتا کوئی

اور گلوں کا کام نہیں ہوتا کوئی
خوشبو کا انعام نہیں ہوتا کوئی
تھک گیا ایک کہانی سنتے سنتے میں
کیا اس کا انجام نہیں ہوتا کوئی
صحراؤں میں خاک اڑاتا پھرتا ہوں
اس کے علاوہ کام نہیں ہوتا کوئی
دیکھو تو کیا خوش رہتے ہیں دل والے
پوچھو تو آرام نہیں ہوتا کوئی
چٹانیں بس سخت ہوا کرتی ہیں زیبؔ
چٹانوں کا نام نہیں ہوتا کوئی

زیب غوری

No comments:

Post a Comment