Tuesday 13 September 2016

بجھتے سورج نے لیا پھر یہ سنبھالا کیسا

بجھتے سورج نے لیا پھر یہ سنبھالا کیسا
اڑتی چڑیوں کے پروں پر ہے اجالا کیسا
تم نے بھی دیکھا کہ مجھ کو ہی ہوا تھا محسوس
گِرد اس کے رخ روشن کے تھا ہالا کیسا
چھٹ گیا جب مری نظروں سے ستاروں کا غبار
شوقِ رفتار نے پھر پاؤں نکالا کیسا
کس نے صحرا میں میرے واسطے رکھی ہے یہ چھاؤں
دھوپ روکے ہے مِرا چاہنے والا کیسا
زیبؔ موجوں میں لکیروں کی وہ غم تھا کب سے
گردشِ رنگ نے پیکر کو اچھالا کیسا

زیب غوری

No comments:

Post a Comment