Thursday, 15 September 2016

ملی ہواؤں میں اڑنے کی وہ سزا یارو

ملی ہواؤں میں اڑنے کی وہ سزا یارو
کہ میں زمین کے رشتوں سے کٹ گیا یارو
وہ بے خیال مسافر،۔۔ میں راستہ یارو
کہاں تھا بس میں مِرے اس کو روکنا یارو
مِرے قلم پہ زمانے کی گرد ایسی تھی
کہ اپنے بارے میں کچھ بھی نہ لکھ سکا یارو
تمام شہر ہی جس کی تلاش میں گم تھا
میں اس کے گھر کا پتہ کس سے پوچھتا یارو

وسیم بریلوی

No comments:

Post a Comment