اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا
اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بڑا ہو جاؤں گا
تم گِرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں
میں گِرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا
مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر
ساری دنیا کی نظر میں ہے مِرا عہدِ وفا
اک تِرے کہنے سے کیا میں بیوفا ہو جاؤں گا
وسیم بریلوی
No comments:
Post a Comment