Friday, 16 September 2016

آباد شہر چھوڑ کے سنسان راستے

آباد شہر چھوڑ کے سنسان راستے
جنگل کی سمت جانے کسے ڈھونڈنے چلے
کیا پوچھتے ہو، کیسے رہے دن بہار کے؟
گر پھول بے شمار تھے، کانٹے بھی کم نہ تھے
گھر سے گلی کی سمت مِرے پاؤں جب بڑھے
دروازے پوچھنے لگے، صاحب! کدھر چلے؟
پانی پلانے والا وہاں کوئی بھی نہ تھا
پنگھٹ کے پاس جا کے بھی ہم تشنہ لب رہے

عادل منصوری

No comments:

Post a Comment