آباد شہر چھوڑ کے سنسان راستے
جنگل کی سمت جانے کسے ڈھونڈنے چلے
کیا پوچھتے ہو، کیسے رہے دن بہار کے؟
گر پھول بے شمار تھے، کانٹے بھی کم نہ تھے
گھر سے گلی کی سمت مِرے پاؤں جب بڑھے
پانی پلانے والا وہاں کوئی بھی نہ تھا
پنگھٹ کے پاس جا کے بھی ہم تشنہ لب رہے
عادل منصوری
No comments:
Post a Comment