Thursday 15 September 2016

کوئی انہونا واقعہ نہیں ہے

کوئی انہونا واقعہ نہیں ہے
عشق میرے لیے نیا نہیں ہے
تجھ کو ہر بات کا پتہ نہیں ہے
تُو مِرا عشق ہے، خدا نہیں ہے
یوں نشانے نہ تاک تاک کے مار
ایک ہی دل ہے، دوسرا نہیں ہے
یہ جو ہم روز لفظ بنتے ہیں
مسئلہ ہے، یہ مشغلہ نہیں ہے
توڑتا ہے حدودِ کون و مکاں 
درد کا کوئی دائرہ نہیں ہے
دو کنارے ہیں ایک میں اک تُو
اور کناروں میں فاصلہ نہیں ہے
کوئی اظہار کی سبیل نہیں 
آگ ہی آگ ہے، ہوا نہیں ہے
یہ جو تم موت سے ڈراتے ہو
زندگی سب کا مسئلہ نہیں ہے

افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment