Thursday 15 September 2016

دروازہ بند دیکھ کے میرے مکان کا

دروازہ بند دیکھ کے میرے مکان کا
جھونکا ہوا کا کھڑکی کے پردے ہلا گیا
وہ جانِ نو بہار جدھر سے گزر گیا
پیڑوں نے پھول پتوں سے رستہ چھپا لیا
اس کے قریب جانے کا انجام یہ ہوا
میں اپنے آپ سے بھی بہت دور جا پڑا
آنکھوں سے اسکو دیکھا نہیں اسکے باوجود
دل اس کی یاد سے کبھی غافل نہیں رہا
وہ آئے، تھوڑی دیر رکے اور چلے گئے
عادلؔ میں سر جھکائے ہوئے چپ کھڑا رہا

عادل منصوری

No comments:

Post a Comment