دروازہ بند دیکھ کے میرے مکان کا
جھونکا ہوا کا کھڑکی کے پردے ہلا گیا
وہ جانِ نو بہار جدھر سے گزر گیا
پیڑوں نے پھول پتوں سے رستہ چھپا لیا
اس کے قریب جانے کا انجام یہ ہوا
آنکھوں سے اسکو دیکھا نہیں اسکے باوجود
دل اس کی یاد سے کبھی غافل نہیں رہا
وہ آئے، تھوڑی دیر رکے اور چلے گئے
عادلؔ میں سر جھکائے ہوئے چپ کھڑا رہا
عادل منصوری
No comments:
Post a Comment