Tuesday, 13 September 2016

ساحلوں سے گو مرے حق میں بڑے اعلان آئے

ساحلوں سے گو مِرے حق میں بڑے اعلان آئے
ڈوبنا تنہا پڑا،۔۔۔ جب کبھی طوفان آئے
گھیر لیتا ہے ہمیں کو جو کوئی بحران آئے
ہر کوئی بے جان ہو تو جان میں کچھ جان آئے
محفلیں اتنی سجائیں تو کوئی آیا نہیں
گوشۂ تنہائی میں ملنے بڑے مہمان آئے
صوفیوں پر روز و شب کا جبر حاوی ہو گیا
آنکھ لگ جاتی ہے جب بھی ساعتِ عرفان آئے
عالمانہ رنگ میں تو خیر ہیں ہم بے مثال
کشت و خوں کا بھی سبق دے دینگے جس دن ٹھان آئے

شجاع خاور

No comments:

Post a Comment