ساحلوں سے گو مِرے حق میں بڑے اعلان آئے
ڈوبنا تنہا پڑا،۔۔۔ جب کبھی طوفان آئے
گھیر لیتا ہے ہمیں کو جو کوئی بحران آئے
ہر کوئی بے جان ہو تو جان میں کچھ جان آئے
محفلیں اتنی سجائیں تو کوئی آیا نہیں
صوفیوں پر روز و شب کا جبر حاوی ہو گیا
آنکھ لگ جاتی ہے جب بھی ساعتِ عرفان آئے
عالمانہ رنگ میں تو خیر ہیں ہم بے مثال
کشت و خوں کا بھی سبق دے دینگے جس دن ٹھان آئے
شجاع خاور
No comments:
Post a Comment