Tuesday 13 September 2016

رکھتے ہیں اپنے خوابوں کو اب تک عزیز ہم

رکھتے ہیں اپنے خوابوں کو اب تک عزیز ہم
حالانکہ اس میں ہو گئے دل کے مریض ہم
اس کے بیان سے ہوئے ہر دل عزیز ہم
غم کو سمجھ رہے تھے چھپانے کی چیز ہم
یہ کائنات تو کِسے ملتی ہے، چھوڑئیے
اپنی ہی ذات سے نہ ہوئے مستفیض ہم
چارہ گری کی بات کسی اور سے کرو
اب ہو گئے ہیں یارو! پرانے مریض ہم

شجاع خاور

No comments:

Post a Comment