Tuesday 13 September 2016

اپنے لٹنے کے سبب تک پہنچے

اپنے لٹنے کے سبب تک پہنچے
سلسلے عالی نسب تک پہنچے
توڑ ڈالے گئے وہ طبقات کے بت
بت شکن، عظمتِ رب تک پہنچے
چند ہاتھوں میں ہے دولت سب کی
معجزہ کوئی کہ سب تک پہنچے
کارخانوں کے پِسے مزدورو
چیخ بھی بزمِ طرب تک پہنچے
خاک خاکی ہی اڑا سکتے ہیں
خلق بس رنج و تعب تک پہنچے
پہلے مستور کرو پردوں میں
پھر حقیقت کسی لب تک پہنچے
چھوڑ بھی دیجئے مقبوضہ زمیں
جانے کب بات غضب تک پہنچے

سعادت سعید

No comments:

Post a Comment