Wednesday, 14 September 2016

کھلا یہ بھید کہ اب تو بھی ہے جہان کے ساتھ

کھُلا یہ بھید کہ اب تُو بھی ہے جہان کے ساتھ
پڑاؤ ڈال چکے، جب تِرے مکان کے ساتھ
دو منزلوں کی رفاقت کے بعد لوٹ گیا
وہ زور مارتا کب تک مِری اڑان کے ساتھ
اب انگلیوں سے نشاں فتح کا بناتے ہو
اب اپنے ہاتھ بھی کٹواؤ گے زبان کے ساتھ
جھپٹ رہا ہے شکاری کے ہاتھ پر طائر
لگاؤ موت سے اسکو ہے یا کمان کے ساتھ
ظہیرؔ کاش سمجھ جائیں یہ جہاں والے
مِری اڑان کے تیور، مِری اٹھان کے ساتھ

ثناء اللہ ظہیر

No comments:

Post a Comment