Friday, 16 September 2016

وہ کہیں تھا کہ نہ تھا فرض کریں

وہ کہیں تھا کہ نہ تھا، فرض کریں
اُس دریچے کو کھُلا فرض کریں
کوئی بھی چیز جلا کر گھر کی
دل میں آتا ہے، دِیا فرض کریں
در و دیوار سے ہٹ کر کسی روز
گھر، کوئی اور جگہ فرض کریں
ہم سے دل ہی نہیں ثابت ہوتا
آپ آئیں تو ذرا فرض کریں

ذوالفقار عادل

No comments:

Post a Comment