بے گانہ وار ایک یگانہ چلا گیا
دیتا صدائیں خانہ بہ خانہ چلا گیا
کوئی قلم نہ گم ہے کتاب اِسکے باوجود
افسوس عِلم کا وہ خزانہ چلا گیا
تھی زندگی قریب اِسے ڈھونڈنے کہاں
لاریب صبح لطف کے لائی لوازمات
لیکن سرورِ خوابِ شبانہ چلا گیا
چاہے کہیں ہو رزق ملے گا نصیب کا
طائر کہ چگ کے دام سے دانہ چلا گیا
ہر بات میں تھا ایک قرینہ، نہیں رہا
ہر چیز کا تھا ایک ٹھکانہ، چلا گیا
شوکتؔ ہمارے ساتھ بڑا حادثہ ہوا
ہم رہ گئے، ہمارا زمانہ چلا گیا
شوکت واسطی
No comments:
Post a Comment