Tuesday, 6 September 2016

بیگانہ وار ایک یگانہ چلا گیا

بے گانہ وار ایک یگانہ چلا گیا
دیتا صدائیں خانہ بہ خانہ چلا گیا
کوئی قلم نہ گم ہے کتاب اِسکے باوجود
افسوس عِلم کا وہ خزانہ چلا گیا
تھی زندگی قریب اِسے ڈھونڈنے کہاں
ہر ایک شخص ہو کے روانہ چلا گیا
لاریب صبح لطف کے لائی لوازمات
لیکن سرورِ خوابِ شبانہ چلا گیا
چاہے کہیں ہو رزق ملے گا نصیب کا
طائر کہ چگ کے دام سے دانہ چلا گیا
ہر بات میں تھا ایک قرینہ، نہیں رہا
ہر چیز کا تھا ایک ٹھکانہ، چلا گیا
شوکتؔ ہمارے ساتھ بڑا حادثہ ہوا
ہم رہ گئے، ہمارا زمانہ چلا گیا

شوکت واسطی

No comments:

Post a Comment