نہ اہلِ تخت نہ ان کے مخالفين کے ساتھ
مِری ہيں ساری وفادارياں زمين کے ساتھ
مجھے بھی اپنے مدينے ميں زندہ رہنا ہے
مجھے بھی رکھنی پڑے گی منافقين کے ساتھ
اداس شام،۔۔ تھکے سائے،۔۔ غالبِ خستہ
يہ دل کہ زہر کو منکے کی طرح چُوستا ہے
نہ مار رکھنا اسے مارِ آستين کے ساتھ
ہزار پياس ہو، مٹی پہ لب نہيں رکھتے
یہ احتياط بھی چلتی ہے صابرين کے ساتھ
عباس تابش
No comments:
Post a Comment