Friday, 16 September 2016

گلوں پہ رنگ چڑھا اور پھل رسیلے ہوئے

گلوں پہ رنگ چڑھا اور پھل رسیلے ہوئے
یہ سارے کام بہاراں! تِرے وسیلے ہوئے
نحیف باپ نے گُردہ فروخت کر ڈالا
پھر اسکے بعد ہی بیٹی کے ہاتھ پیلے ہوئے
برس رہا ہے ہر اک سمت ایک جادو سا
ہوں میرے گھر کے دروبام جیسے کِیلے ہوئے
دیارِ غیر میں اپنا لہو جلایا ہے
اسی لیے تو سارے لباس ڈھیلے ہوئے

کاشف کمال

No comments:

Post a Comment