گلوں پہ رنگ چڑھا اور پھل رسیلے ہوئے
یہ سارے کام بہاراں! تِرے وسیلے ہوئے
نحیف باپ نے گُردہ فروخت کر ڈالا
پھر اسکے بعد ہی بیٹی کے ہاتھ پیلے ہوئے
برس رہا ہے ہر اک سمت ایک جادو سا
دیارِ غیر میں اپنا لہو جلایا ہے
اسی لیے تو سارے لباس ڈھیلے ہوئے
کاشف کمال
No comments:
Post a Comment