یہ تیری دید کا منظر ہے، معجزہ تو نہیں
کہ میرے ذہن کا یہ کوئی واہمہ تو نہیں
جو سرخ سرخ مناظر افق پہ بکھرے ہیں
نظر کا دھوکا ہے یا کوئی حادثہ تو نہیں
وہ رہگزر جو تِرے گھر کی سمت جاتی ہے
نظر اسی کا ہمیشہ طواف کرتی ہے
رہِ حیات میں بکھرا وہ جابجا تو نہیں
مِرے ہی کانوں میں جو گونجتی ہے رات گئے
مِرے لبوں ہی سے نکلی ہوئی صدا تو نہیں
اسے ہی لوگ نظر بھر کے دیکھتے ہیں کیوں
کہ ظلمتوں میں وہی آخری دِیا تو نہیں
قرار کیسے تِرے دل کو آ گیا عادلؔ
جواب تیرے سوالوں کا کچھ ملا تو نہیں
عادل حیات
No comments:
Post a Comment