وقت نہ پھلنے دے یارانے
بکھریں سب تسبیح کے دانے
تعبیریں سب پا لیتے ہیں
خدشے، خواہشیں، خواب سہانے
کم اندیش جسے سچ سمجھیں
سچا ایک ہی رَٹ پر قائم
بد نِیّت کے لاکھ بہانے
اشکوں میں جو راز چھپے ہیں
کب لفظوں میں لگے سمانے
ماجدؔ اک اک کر کے بچھڑے
جتنے بھی تھے یار پرانے
ماجد صدیقی
No comments:
Post a Comment