Monday, 12 September 2016

وقت نہ پھلنے دے یارانے

وقت نہ پھلنے دے یارانے
بکھریں سب تسبیح کے دانے
تعبیریں سب پا لیتے ہیں
خدشے، خواہشیں، خواب سہانے
کم اندیش جسے سچ سمجھیں
دل کیوں ایسی بات نہ مانے
سچا ایک ہی رَٹ پر قائم
بد نِیّت کے لاکھ بہانے
اشکوں میں جو راز چھپے ہیں
کب لفظوں میں لگے سمانے
ماجدؔ اک اک کر کے بچھڑے
جتنے بھی تھے یار پرانے

ماجد صدیقی

No comments:

Post a Comment