Monday 12 September 2016

دل کی بستی اجاڑ سی کیوں ہے

دل کی بستی اجاڑ سی کیوں ہے
شہ نگر میں یہ کھلبلی کیوں ہے
کون سی آگ کو ملی یہ ہوا
شہر بھر میں یہ سنسنی کیوں ہے
بھاگ الجھائے جو رعایا کے
الجھنوں سے وہی بری کیوں ہے
جسم تڑخے ذرا سی آنچ سے کیوں
یہ زمیں اتنی بھُربھُری کیوں ہے
وہ جو دندانِ آز رکھتے ہیں
ڈور ایسوں کی ہی کھُلی کیوں ہے
چال سہنے کی حکمِ ناخلفاں
اک ہمِیں سے چلی گئی کیوں ہے
بے نیازی ہر ایک منصف کی
اک ہمِیں نے ہی بھگتنی کیوں ہے
تھی جو ماجدؔ! عطائے استغنا
سلطنت ہم سے وہ چھِنی کیوں ہے

ماجد صدیقی

No comments:

Post a Comment