دل کی بستی اجاڑ سی کیوں ہے
شہ نگر میں یہ کھلبلی کیوں ہے
کون سی آگ کو ملی یہ ہوا
شہر بھر میں یہ سنسنی کیوں ہے
بھاگ الجھائے جو رعایا کے
جسم تڑخے ذرا سی آنچ سے کیوں
یہ زمیں اتنی بھُربھُری کیوں ہے
وہ جو دندانِ آز رکھتے ہیں
ڈور ایسوں کی ہی کھُلی کیوں ہے
چال سہنے کی حکمِ ناخلفاں
اک ہمِیں سے چلی گئی کیوں ہے
بے نیازی ہر ایک منصف کی
اک ہمِیں نے ہی بھگتنی کیوں ہے
تھی جو ماجدؔ! عطائے استغنا
سلطنت ہم سے وہ چھِنی کیوں ہے
ماجد صدیقی
No comments:
Post a Comment