نم ہواؤں سے بھیگتی ہوئی شام
کس کے غم میں ہے یہ بجھی ہوئی شام
اس کے چہرے پہ ہفت رنگ دھنک
مِری آنکھوں میں ہے بسی ہوئی شام
سو گیا ہے کہیں تھکا ہوا دن
ہجر،۔ آہیں،۔ اذیتیں،۔ آنسو
کتنے رنگوں سے ہے سجی ہوئی شام
کون آیا کہ سرخرو ہوا دن
کون بچھڑا کہ ملگجی ہوئی شام
مِرے گھر کے اداس آنگن میں
آ گئی مجھ کو ڈھونڈتی ہوئی شام
ذکر آیا ہے اس کا محفل میں
کھل گئی ہے وہ بند کی ہوئی شام
عبدالرحمان واصف
No comments:
Post a Comment