Wednesday, 19 October 2016

جگر کو داغ کی مانند لالہ کیا کرتا

جگر کو داغ کی مانند لالہ کیا کرتا
لبالب اپنے لہو کا پیالہ کیا کرتا
دیا نوشتہ نہ اس بت کو دل کے سودے میں
خدا کے گھر بھلا میں قبالہ کیا کرتا
بجا کیا اسے توڑا جو سر سے دریا کے
حباب لے کے یہ خالی پیالہ کیا کرتا
نہ کرتی اگر عقل ہفت آسماں کی سیر
کوئی یہ سات ورق کا رسالہ کیا کرتا
کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا
کوئی خرید کے ٹوٹا پیالہ کیا کرتا
مۓ دو ہفتہ بھی ہوتا تو لطف تھا آتشؔ
اکیلے پی کے شراب دو سالہ کیا کرتا

خواجہ حیدر علی آتش

No comments:

Post a Comment