Tuesday, 17 January 2017

دیکھنے میں وہ دلدار ہے اور کیا

دیکھنے میں وہ دلدار ہے اور کیا
میری سوچوں کا شہکار ہے اور کیا 
آدمی بے کفن لاش ہے اور بس
آدمیت عزا دار ہے اور کیا 
میرے پاؤں کی زنجیر ہے زندگی
سانس بے ربط جھنکار ہے اور کیا 
آسماں، رنگ، حدِ نظر جو بھی ہے
میرے رستے کی دیوار ہے اور کیا 
دل سے مت پوچھ رُودادِ ضبطِ سخن
مجرم صرف اقرار ہے اور کیا 
تیرا محسؔن، ملامت کی بارش میں تر
جرم یہ ہے کہ فنکار ہے اور کیا

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment