Saturday, 15 February 2020

ہماری نیند ہے پوری نہ خواب پورے ہیں

ہماری نیند ہے پوری نہ خواب پورے ہیں
ادھورے لوگ ہیں لیکن عذاب پورے ہیں
تمہارے بعد ہمیں یہ کبھی لگا ہی نہیں
کہ ہم جہاں ہیں وہاں دستیاب پورے ہیں
ہمارے شہر کے آدھے خراب آدھے ہیں
ہمارے شہر کے آدھے، خراب پورے ہیں
کہاں ہے، کیسے ہے، کیوں ہے، اگر، مگر، شاید
تمہارے پاس تو سارے جواب پورے ہیں
ہے دس قدم کی مسافت پہ اس کا کالج بھی
ہمارے ہاتھ میں بھی دس گلاب پورے ہیں
تو کیا ہوا ہے اگر عقل کے یہ ہیں آدھے
یہ پیسے والے ہیں عزت مآب پورے ہیں
اسی لیے تو محبت نہیں رہی ہم میں
پڑھے ذرا نہیں، اہلِ کتاب پورے ہیں
تمہارا شکریہ، تم شوق سے چلے جاؤ
میں گِن چکا ہوں اذیت کے باب پورے ہیں

ندیم راجہ

No comments:

Post a Comment