یہ کب کہا ہے کہ بھائی پانی کا مسئلہ ہے
ہمارے دریا میں بس روانی کا مسئلہ ہے
ہماری آنکھوں میں نیند بے فائدہ رہے گی
ہمارے خوابوں کو بدگمانی کا مسئلہ ہے
ہماری باتیں غلط سمجھتے ہیں سننے والے
مِری کہانی میں جنگ ہے، نہ کوئی سیاست
کہ اس میں راجہ کو صرف رانی کا مسئلہ ہے
بنانے والے نے دائمی دکھ عطا کئے ہیں
اجل سے آگے بھی زندگانی کا مسئلہ ہے
ہم اپنے گاؤں کو چھوڑنے پر تو متفق ہیں
مگر بزرگوں کی ہر نشانی کا مسئلہ ہے
میں کیونکہ ساحر ہوں سو سخن کر رہا ہوں ورنہ
مجھ ایسے لوگوں کو بے زبانی کا مسئلہ ہے
سبطین ساحر
No comments:
Post a Comment