Sunday, 16 February 2020

ہمارے دریا میں بس روانی کا مسئلہ ہے

یہ کب کہا ہے کہ بھائی پانی کا مسئلہ ہے
ہمارے دریا میں بس روانی کا مسئلہ ہے
ہماری آنکھوں میں نیند بے فائدہ رہے گی
ہمارے خوابوں کو بدگمانی کا مسئلہ ہے
ہماری باتیں غلط سمجھتے ہیں سننے والے
ہمارے لفظوں میں کچھ معانی کا مسئلہ ہے
مِری کہانی میں جنگ ہے، نہ کوئی سیاست
کہ اس میں راجہ کو صرف رانی کا مسئلہ ہے
بنانے والے نے دائمی دکھ عطا کئے ہیں
اجل سے آگے بھی زندگانی کا مسئلہ ہے
ہم اپنے گاؤں کو چھوڑنے پر تو متفق ہیں
مگر بزرگوں کی ہر نشانی کا مسئلہ ہے
میں کیونکہ ساحر ہوں سو سخن کر رہا ہوں ورنہ
مجھ ایسے لوگوں کو بے زبانی کا مسئلہ ہے

سبطین ساحر

No comments:

Post a Comment