Tuesday, 18 February 2020

خود سے نکلوں تو الگ ایک سماں ہوتا ہے

خود سے نکلوں تو الگ ایک سماں ہوتا ہے
اور گہرائی میں اتروں تو دھواں ہوتا ہے
اتنی پیچیدگی نکلی ہے یہاں ہونے میں
اب کوئی چیز نہ ہونے کا گماں ہوتا ہے
سب سوالوں کے جواب ایک سے ہو سکتے ہیں
ہو تو سکتے ہیں، مگر ایسا کہاں ہوتا ہے؟
ساتھ رہ کر بھی یہ اک دوسرے سے ڈرتے ہیں
ایک بستی میں الگ سب کا مکاں ہوتا ہے
اک تسلسل کی روایت ہے ہوا سے منسوب
خاک پر اس کا امیں آب رواں ہوتا ہے
کیا عجب راز ہے ہوتا ہے وہ خاموش ملال
جس پہ ہونے کا کوئی راز عیاں ہوتا ہے

صغیر ملال

No comments:

Post a Comment