Wednesday, 19 February 2020

بچھڑ کر اس کا دل لگ بھی گیا تو کیا لگے گا

بچھڑ کر اس کا دل لگ بھی گیا تو کیا لگے گا
وہ تھک جائے گا اور میرے گلے سے آ لگے گا
میں مشکل میں تمہارے کام آؤں یا نہ آؤں
مجھے آواز دے لینا تمہیں اچھا لگے گا
میں جس کوشش سے اس کو بھول جانے میں لگا ہوں
زیادہ بھی اگر لگ جائے گا تو ہفتہ لگے گا
میرے ہاتھوں سے لگ کر پھول مٹی ہو رہے ہیں
میری آنکھوں سے دریا دیکھنا، صحرا لگے گا
میرا دشمن سنا ہے کل سے بھوکا لڑ رہا ہے
یہ پہلا تیر اس کو ناشتے میں جا لگے گا
کئی دن اس کے بھی صحراؤں میں گزرے ہیں حافی
سو اس نسبت سے آئینہ ہمارا کیا لگے گا؟

تہذیب حافی

No comments:

Post a Comment