بچھڑ کر اس کا دل لگ بھی گیا تو کیا لگے گا
وہ تھک جائے گا اور میرے گلے سے آ لگے گا
میں مشکل میں تمہارے کام آؤں یا نہ آؤں
مجھے آواز دے لینا تمہیں اچھا لگے گا
میں جس کوشش سے اس کو بھول جانے میں لگا ہوں
میرے ہاتھوں سے لگ کر پھول مٹی ہو رہے ہیں
میری آنکھوں سے دریا دیکھنا، صحرا لگے گا
میرا دشمن سنا ہے کل سے بھوکا لڑ رہا ہے
یہ پہلا تیر اس کو ناشتے میں جا لگے گا
کئی دن اس کے بھی صحراؤں میں گزرے ہیں حافی
سو اس نسبت سے آئینہ ہمارا کیا لگے گا؟
تہذیب حافی
No comments:
Post a Comment