بعد میں مجھ سے نہ کہنا، گھر پلٹنا ٹھیک ہے
ویسے سننے میں یہی آیا ہے، کہ رستہ ٹھیک ہے
اِس جہانِ خاک میں ہر شے کو ہے آخر زوال
اس کا مطلب سُوکھ جاتا ہے تو دریا ٹھیک ہے
ذہن تک تسلیم کر لیتا ہے اس کی برترى
شاخ سے پتہ گرے، بارش رکے، بادل چَھٹیں
میں ہی تو سب کچھ غلط کرتا ہوں، اچھا ٹھیک ہے
اک تیری آواز سننے کے لیے زندہ ہیں ہم
تُو ہی جب خاموش ہو جائے تو پھر کیا ٹھیک ہے؟
میں تو سمجھا تھا بچھڑ کر مر گیا ہو گا، مگر
یار لوگوں نے بتایا "بھوتنی کا" ٹھیک ہے
تہذیب حافی
No comments:
Post a Comment