Sunday 16 February 2020

لکھ رہا ہوں میں کہانی خواب کی

چن کے پلکوں سے نشانی خواب کی
لکھ رہا ہوں میں کہانی خواب کی
تھوڑی تھوڑی یاد ہے، اک شخص تھا
بات خاصی ہے پرانی خواب کی
اب تو مشکل ہو گیا ہے فرق بھی
اشک ہیں یا ہے روانی خواب کی
کوئی اس کو رنج ہے نہ خوف ہے
ایک پگلی ہے دیوانی خواب کی
کون دستک دے رہا ہے آنکھ پر؟
ڈهل چکی ہے اب جوانی خواب کی
ریزہ ریزہ ہو گیا ہوں، اور بهی
جب بھی انصر بات مانی خواب کی

انصر منیر

No comments:

Post a Comment