چن کے پلکوں سے نشانی خواب کی
لکھ رہا ہوں میں کہانی خواب کی
تھوڑی تھوڑی یاد ہے، اک شخص تھا
بات خاصی ہے پرانی خواب کی
اب تو مشکل ہو گیا ہے فرق بھی
کوئی اس کو رنج ہے نہ خوف ہے
ایک پگلی ہے دیوانی خواب کی
کون دستک دے رہا ہے آنکھ پر؟
ڈهل چکی ہے اب جوانی خواب کی
ریزہ ریزہ ہو گیا ہوں، اور بهی
جب بھی انصر بات مانی خواب کی
انصر منیر
No comments:
Post a Comment