Sunday 23 February 2020

ناکامی قسمت کا گلہ چھوڑ دیا ہے

 ناکامئ قسمت کا گِلہ چھوڑ دیا ہے

تدبیر سے تقدیر کا رخ موڑ دیا ہے

وہ جرم بھی اک عظمتِ کردار ہے جس نے

ٹوٹا ہوا اک رشتۂ دل جوڑ دیا ہے

دل ڈوب چلا آخرِ شب خشک ہیں آنکھیں

آ جا، کہ ستاروں نے بھی دم توڑ دیا ہے

بہتے ہوۓ دیکھے ہیں ادھر وقت کے دھارے

رخ ہم نے ارادوں کا جدھر موڑ دیا ہے

فنکار کا احساس ضیابار تھا جس میں

حالات نے وہ شیش محل توڑ دیا ہے

اندازِ غزل آپ کا کیا خوب ہے رزمی

محسوس یہ ہوتا ہے قلم توڑ دیا ہے


مظفر رزمی

No comments:

Post a Comment