Monday 24 February 2020

اب اندھیروں میں جو ہم خوفزدہ بیٹھے ہیں

اب اندھیروں میں جو ہم خوف زدہ بیٹھے ہیں
کیا کہیں، خود ہی چراغوں کو بجھا بیٹھے ہیں
بس یہی سوچ کے تسکین سی ہو جاتی ہے
اور کچھ لوگ بھی دنیا سے خفا بیٹھے ہیں
دیکھ لے جانِ وفا! آج تیری محفل میں
ایک مجرم کی طرح اہلِ وفا بیٹھے ہیں
ایک ہم ہیں پرستش پہ عقیدہ ہی نہیں
اور کچھ لوگ یہاں بن کے خدا بیٹھے ہیں
شادؔ! تُو بزم کے آداب سمجھتا ہی نہیں
اور بھی لوگ یہاں تیرے سِوا بیٹھے ہیں

خوشبیر سنگھ شاد

No comments:

Post a Comment