Thursday, 6 February 2020

ایسے موسم میں بھلا کون جدا ہوتا ہے

ایسے موسم میں بھلا کون جدا ہوتا ہے
جیسے موسم میں تُو ہر روز خفا ہوتا ہے
روز چھن جاتا ہے جینے کا سہارا ہم سے
روز آنکھوں میں کوئی خواب نیا ہوتا ہے
آؤ تاریک گزرگاہوں میں ڈھونڈیں ان کو
جن کی پلکوں پہ محبت کا دِیا ہوتا ہے
اور بڑھ جاتا ہے نادان محبت پہ یقیں
جب کسی بات پہ وہ شخص خفا ہوتا ہے
تم کو معلوم ہے دنیا میں فقیروں کا زریں
اور کوئی بھی نہیں صرف خدا ہوتا ہے

زریں منور

No comments:

Post a Comment