ایسے موسم میں بھلا کون جدا ہوتا ہے
جیسے موسم میں تُو ہر روز خفا ہوتا ہے
روز چھن جاتا ہے جینے کا سہارا ہم سے
روز آنکھوں میں کوئی خواب نیا ہوتا ہے
آؤ تاریک گزرگاہوں میں ڈھونڈیں ان کو
اور بڑھ جاتا ہے نادان محبت پہ یقیں
جب کسی بات پہ وہ شخص خفا ہوتا ہے
تم کو معلوم ہے دنیا میں فقیروں کا زریں
اور کوئی بھی نہیں صرف خدا ہوتا ہے
زریں منور
No comments:
Post a Comment