زندگی
زندگی
اپنی آسائشوں کے لیے
بہرِ خیراتِ حرفِ دعا ایک دن
مجھ کو دستِ بُریدہ اٹھانا سکھا
یاد آتی ہوئی درد کی کروٹیں
بھول جانا سکھا
عمر گزری ہے دکھتی ہوئی آنکھ میں
چبھتے اشکوں کی کرنیں سجاتے ہوئے
زندگی
بن پڑے تو مجھے ایک پَل
مسکرانا سکھا
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment