Saturday, 15 February 2020

گھپ اندھیرا تھا جا بجا مجھ میں

گھپ اندھیرا تھا جا بجا مجھ میں
رات رہتی تھی باخدا مجھ میں
میں تو سر کو جھکائے بیٹھا تھا
عشق نے سر اٹھا لیا مجھ میں
غم یہاں سے نکل نہیں پایا
چار جانب تھا حاشیہ مجھ میں
میرا بہروپ دھار کر کوئی
دیر تک چیختا رہا مجھ میں
جانے کس کس نے رات کاٹی یہاں
جانے کس کس کو تُو ملا مجھ میں
چھت گرائی، تو راستہ نکلا
پھر تماشا سا لگ گیا مجھ میں
تیری آواز گونجتی تھی کبھی
اب تو رہتا ہے بس خلا مجھ میں
سارے منظر چھپا دئیے اس نے
وہ جو تیرا غبار تھا مجھ میں
پھل ہی پھل تھے یہاں وہاں محسن
اک شجر تھا جھکا ہوا مجھ میں

محسن احمد

No comments:

Post a Comment