بارش کے قطرے کے دکھ سے ناواقف ہو
تم ہنستے چہرے کے دکھ سے ناواقف ہو
تم نے صرف بچھڑ جانے کا کرب سہا ہے
پا کر کھو دینے کے دکھ سے ناواقف ہو
ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں ہم لیکن
ساتھ کسی کے رہ کر جو تنہا کٹتا ہے
تم ایسے لمحے کے دکھ سے ناواقف ہو
ہاتھوں کی چوڑی کی زبان سمجھ لیتے ہو
پھیلے ہوئے گجرے کے دکھ سے ناواقف ہو
جو منزل تک جا کے اور کہیں مڑ جائے
تم ایسے رستے کے دکھ سے ناواقف ہو
حمیرا راحت
No comments:
Post a Comment