Monday 10 February 2020

تم ہنستے چہرے کے دکھ سے ناواقف ہو

بارش کے قطرے کے دکھ سے ناواقف ہو
تم ہنستے چہرے کے دکھ سے ناواقف ہو
تم نے صرف بچھڑ جانے کا کرب سہا ہے
پا کر کھو دینے کے دکھ سے ناواقف ہو
ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں ہم لیکن
تم میرے لہجے کے دکھ سے ناواقف ہو
ساتھ کسی کے رہ کر جو تنہا کٹتا ہے
تم ایسے لمحے کے دکھ سے ناواقف ہو
ہاتھوں کی چوڑی کی زبان سمجھ لیتے ہو
پھیلے ہوئے گجرے کے دکھ سے ناواقف ہو
جو منزل تک جا کے اور کہیں مڑ جائے
تم ایسے رستے کے دکھ سے ناواقف ہو

حمیرا راحت

No comments:

Post a Comment