Friday, 7 February 2020

سازشوں کے دور میں موسم نے یوں جکڑا ہمیں

سازشوں کے دور میں موسم نے یوں جکڑا ہمیں
عین ممکن ہے مورخ بھی لکھے اندھا ہمیں
 دوستی کی یہ ضروری شرط ہو جیسے کوئی
ہر قدم پر دوستوں نے دے دیا دھوکا ہمیں
جلتے خیموں میں ہماری نسل روندی جائے گی
یاد رکھے گی ہمارے بعد یہ دنیا ہمیں
پھر سنائی دے رہی ہے ہر طرف گھوڑوں کی ٹاپ
پھر نوید تشنگی دینے لگے دریا ہمیں
آدمی ہیں ہم نہیں ہیں پیڑ پر صابر رضا
بانٹنا ہو گا کڑکتی دھوپ میں سایا ہمیں

صابر رضا

No comments:

Post a Comment