Tuesday, 18 February 2020

کیسے جانوں کہ جہاں خواب نما ہوتا ہے

کیسے جانوں کہ جہاں خواب نما ہوتا ہے
جبکہ ہر شخص یہاں آبلہ پا ہوتا ہے
دیکھنے والوں کی آنکھوں میں نمی تیرتی ہے
سوچنے والوں کے سینے میں خلا ہوتا ہے
لوگ اس شہر کو خوشحال سمجھ لیتے ہیں
رات کے وقت بھی جو جاگ رہا ہوتا ہے
گھر کے بارے میں یہی جان سکا ہوں اب تک
جب بھی لوٹو، کوئی دروازہ کھلا ہوتا ہے
فاصلے اس طرح سمٹے ہیں نئی دنیا میں
اپنے لوگوں سے ہر اک شخص جدا ہوتا ہے
میرے محتاج نہیں ہیں یہ بدلتے موسم
مان لیتا ہوں، مگر دل بھی برا ہوتا ہے
چاندنی رات نے احساس دلایا ہے ملال
آدمی کتنے سرابوں میں گھِرا ہوتا ہے

صغیر ملال

No comments:

Post a Comment