مِری چوڑی کھنکتی ہے زمانہ ہو گیا ہے
وصی شاہا!! تِرا کنگن پرانا ہو گیا ہے
یہ رسمِ خودنمائی بھی نبھائی جا چکی ہے
تعارف جتنا ہونا تھا کہا نا، ہو گیا ہے
مِرے پاؤں زمیں پر لگنے والے اب نہیں ہیں
درختوں سے سلوکِ ناروا رکھا گیا تھا
پرندہ آج بستی سے روانہ ہو گیا ہے
اسے کہہ دو کہ اب ہجراں کا موسم آن پہنچا
دلِ ناداں!! بہت ہنسنا ہنسانا ہو گیا ہے
مریدِ خاص ہوں عشقا! تُو سر پہ ہاتھ رکھ دے
تیرے قدموں میں میرا آستانہ ہو گیا ہے
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment