اتنی ٹھنڈی آہ مت بھر، ہوش کر، پچھتائے گا
اس طرح تو جسم میں خون اور بھی جم جائے گا
آپ سورج کو کہیں بھی دفن کر کے دیکھ لیں
جس جگہ بھی مل گیا موقع، وہیں اگ آئے گا
ختم ہونے دے کہانی، بھیگنے دے رات کو
اس لیے دُھونی رمائی ہے قریبِ شہ بلوط
اک نہ اک دن وہ کسی تو قافلے میں آئے گا
ناامید اتنی نہ ہو اے آنکھ! اندھیری رات میں
ہر ستارہ تیرے دامن میں یہیں آ جائے گا
رزق کی اتنی امیدیں ان زمینوں سے نہ رکھ
رزق اگر آنا ہوا تو آسماں سے آئے گا
ترک کر دے شمع بینی دیکھ بیدل حیدری
ورنہ ان تھوڑی بہت آنکھوں سے بھی رہ جائے گا
بیدل حیدری
No comments:
Post a Comment