Saturday, 8 February 2020

مری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیں

مِری بیخودی ہے وہ بیخودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیں
یہ سرورِ ساغر مۓ نہیں، یہ خمارِ خواب گراں نہیں
جو ظہورِ عالم ذات ہے، یہ فقط ہجومِ صفات ہے
ہے جہاں کا اور وجود کیا، جو طلسمِ وہم و گماں نہیں
یہ حیات عالمِ خواب ہے، نہ عذاب ہے، نہ ثواب ہے
وہ کفر و دِیں میں خراب ہے، جسے علم رازِ نہاں نہیں
وہ ہے سب جگہ جو کرو نظر، وہ کہیں نہیں جو ہو بے بصر
مجھے آج تک نہ ہوئی خبر، وہ کہاں ہے، اور کہاں نہیں
نہ وہ خُم میں بادہ کا جوش ہے، نہ وہ حُسن جلوہ فروش ہے
وہ زمیں پہ جن کا تھا دبدبہ، کہ بلند عرش پہ نام تھا
انہیں یوں فلک نے مٹا دیا کہ مزار تک کا نشاں نہیں

چکبست لکھنوی
(برج نرائن چکبست)

No comments:

Post a Comment