آ مجھے مجھ سے بچانے، مجھے شرمندہ کر
میرے ہمدرد زمانے، مجھے شرمندہ کر
اپنی کیا تیری ضرورت بھی نہ سمجھی میں نے
چھوڑ آیا ہوں خزانے، مجھے شرمندہ کر
میں نے اوندھے ہی پڑے رہنے دیئے اپنے چراغ
اپنی توہین تو میں آپ بھی کر سکتا ہوں
تُو کسی اور بہانے، مجھے شرمندہ کر
بےحسی نے میری سدھ بدھ ہی گنوا دی انجم
ہوش آ جائیں ٹھکانے، مجھے شرمندہ کر
انجم سلیمی
No comments:
Post a Comment