سو رہیں گے کہ جاگتے رہیں گے
ہم تِرے خواب دیکھتے رہیں گے
تُو کہیں اور ڈھونڈتا رہے گا
ہم کہیں اور ہی کھلے رہیں گے
لوٹنا کب ہے تُو نے، پر تجھ کو
سبھی موسم ہیں دسترس میں تِری
تُو نے چاہا تو ہم ہرے رہیں گے
ایک مدت ہوئی ہے تجھ سے ملے
تُو تو کہتا تھا رابطے رہیں گے
تجھ کو پانے میں مسئلہ یہ ہے
تجھ کو کھونے کے وسوسے رہیں گے
تُو ادھر دیکھ مجھ سے باتیں کر
یار! چشمے تو پھوٹتے رہیں گے
تہذیب حافی
No comments:
Post a Comment