عارفانہ کلام نعتیہ کلام
لگائے رکھتا ہوں مٹی کو بندگی کی طرح
سمجھ کے خاکِ شفا جسم پہ زندگی کی طرح
چھٹی ہے تیرگی عالم سے ان کی آمد پر
چمک رہا ہے یہ چہرہ تو روشنی کی طرح
میں شکر کیوں نہ کروں آپ کا ہزار بار
کرم کیا ہے بنایا مجھے، لگایا گلے
مجھے عزیز ہے وہ میری زندگی کی طرح
کبھی بھی ہونے وہ خالی ہمیں نہیں دیتے
نوازتے ہیں ہمیں ایک وہ سخی کی طرح
دعائیں دیتے تھے ہر وقت کھا کے پتھر بھی
کہ دشمنی بھی نبھائی ہے دوستی کی طرح
سدا ہی سیکھا ہے معصوم ان کی سیرت سے
وہ زندگی میں مِری آئے آگہی کی طرح
معصوم صابری
No comments:
Post a Comment