Monday, 10 February 2020

ہم ہیں بیٹھے ہوئے ادھر تنہا

ہم ہیں بیٹھے ہوئے ادھر تنہا
جاگتے وہ رہے ادھر تنہا
آج تارے بھی سو گئے جلدی
آج دیکھا وہاں قمر تنہا
دن گزرتا ہے بےکلی میں پھر
رات جاگے کوئی کدھر تنہا
آج موسم بھی عاشقانہ، میں
ہجر میں جل رہا مگر تنہا
اس کے ملنے کی آس کوئی نہیں
اب کٹے گا مِرا سفر تنہا
جس کو مل کر لگایا تھا ہم نے
رو رہا ہے کھڑا شجر تنہا
بھیڑ ہوتے ہوئے بھی کیوں معصوم
لگ رہا ہے ہمیں نگر تنہا

معصوم صابری

No comments:

Post a Comment