ہم ہیں بیٹھے ہوئے ادھر تنہا
جاگتے وہ رہے ادھر تنہا
آج تارے بھی سو گئے جلدی
آج دیکھا وہاں قمر تنہا
دن گزرتا ہے بےکلی میں پھر
آج موسم بھی عاشقانہ، میں
ہجر میں جل رہا مگر تنہا
اس کے ملنے کی آس کوئی نہیں
اب کٹے گا مِرا سفر تنہا
جس کو مل کر لگایا تھا ہم نے
رو رہا ہے کھڑا شجر تنہا
بھیڑ ہوتے ہوئے بھی کیوں معصوم
لگ رہا ہے ہمیں نگر تنہا
معصوم صابری
No comments:
Post a Comment