خود کو اتنا بھی مت ستایا کر
خواہشیں ہوں تو پھر بتایا کر
تجھ پہ سنجیدگی نہیں جچتی
وجہ بے وجہ مسکرایا کر
آئینہ بے زبان ہوتا ہے
سر اٹھانا محال ہو جائے
اتنا احسان مت جتایا کر
کیسے کیسے خیال آتے ہیں
شام ہوتے ہی لوٹ آیا کر
محشر آفریدی
No comments:
Post a Comment