پھول اس خاکداں کے ہم بھی ہیں
مدعی دو جہاں کے ہم بھی ہیں
بہتے دھارے پہ ہے قیام اپنا
ساتھ موجِ رواں کے ہم بھی ہیں
کہہ رہا ہے سکوتِ لالہ و گل
دور رہتے ہیں کیوں جہاں والے
رہنے والے جہاں کے ہم بھی ہیں
ساتھ مثلِ غبار ہو لیں گے
منتظر کارواں کے ہم بھی ہیں
سیف یہ چشمکیں، یہ رنگِ بہار
کیا اسی گلستاں کے ہم بھی ہیں
سیف الدین سیف
No comments:
Post a Comment