Thursday 13 February 2020

پھول اس خاکداں کے ہم بھی ہیں

پھول اس خاکداں کے ہم بھی ہیں 
مدعی دو جہاں کے ہم بھی ہیں 
بہتے دھارے پہ ہے قیام اپنا 
ساتھ موجِ رواں کے ہم بھی ہیں 
کہہ رہا ہے سکوتِ لالہ و گل 
زخم خوردہ زباں کے ہم بھی ہیں 
دور رہتے ہیں کیوں جہاں والے 
رہنے والے جہاں کے ہم بھی ہیں 
ساتھ مثلِ غبار ہو لیں گے 
منتظر کارواں کے ہم بھی ہیں 
سیف یہ چشمکیں، یہ رنگِ بہار 
کیا اسی گلستاں کے ہم بھی ہیں 

سیف الدین سیف

No comments:

Post a Comment