Sunday 16 February 2020

انصر اس کا مسکن جو لاہور ہوا

انصر اس کا مسکن جو لاہور ہوا
دکھ میں میرے ایک اضافہ اور ہوا
پہلے تیری یاد سے مل کر باتیں کیں
اس کے بعد میں اچھا خاصا بور ہوا
اس کو دیکھ کے آنکھیں تو محظوظ ہوئیں
دل کی ایک گلی میں لیکن شور ہوا
اس نے ایک کتھا میں میرا نام پڑھا
دشت ہے تب سے سسی کو بھمبور ہوا
شہر میں جب بھی منصف نے انصاف کیا
کل کا مالک آج یہاں پر چور ہوا

انصر منیر

No comments:

Post a Comment